موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
کسی سے قرآن مجید نہ سنا ہو اس سے پڑھنے کے لیے کہیں۔ دونوں سورتیں الم ہی سے شروع ہورہی ہیں اور لکھنے میں دونوں کی صورتیں ایک ہی جیسی ہیں، جس کی وجہ سے یہ شخص ’’الم‘‘ صحیح طور پر ادا نہیں کرسکے گا۔ ایسے ہی بخاری شریف آپ کے سامنے رکھی ہوئی ہوتوآپ صرف اس کی احادیث مبارکہ پڑھ کر نماز پڑھ کر نہیں دکھا سکتے۔ خودامام بخاریبھی اپنی کتاب کے مطابق نماز نہیں پڑھتے تھے۔امام بخاری نے حدیثیں تو جمع کردیں،مگر اُن حدیثوں کا مطلب ائمہ مجتہدین کے اقوال ہی سے حل کرتے تھے۔علماء نے لکھا ہے کہ امام بخاری مقلد تھے، امام مسلم مقلد تھے، امام ترمذی مقلد تھے، امام ابوداؤد مقلد تھے، امام ابنِ ماجہ مقلد تھے، امام محمد مقلد تھے۔ مجتہدین الگ ہیں جنہوں نے قرآن و حدیث سے مسائل نکالے ہیں۔ قرآن مجید میں کئی آیتیں اور احادیثِ مبارکہ میں کئی احادیث ایسی ہیں جن میں با ہمی تعارض اور اختلاف معلوم ہوتا ہے،ظاہر ہے کہ ان دونوں پر ایک ساتھ عمل تو نہیں کیا جاسکتا،اس لئے اس میں تاویل اور تطبیق کی ضرورت پیش آتی ہے،ان میں سے کوئی ناسخ اور کوئی منسوخ ہوتی ہے،کوئی حدیث یا آیت ابتداءِ اسلام سے متعلق ہوتی ہے،لیکن بعد میں کسی دوسری حدیث یا آیت سے اس کو منسوخ کر دیا جاتاہے،اب اس کو پہچاننا ہوتا ہےکہ کس پر عمل کیا جائے؟اور کس کو ترک کیا جائے؟اور یہ کام محدثین کا نہیں بلکہ فقہاء کا ہے،اس لئے ان سب باتوں کو سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کے لئے با ضابطہ ایک عالم اور ایک مربی کی ضرورت ہوتی ہے ۔اس کے بغیر جو کوئی سیکھنے کی کوشش کرے گا وہ گمراہی کے دلدل میں پھنستا چلا جائے گا۔اورجو لوگ قرآن و احادیث کو خود سے سیکھنے اور سمجھنے کا دعویٰ کرتے ہیں وہ محض بے وقوفی، جہالت، دین اور شریعت سے دوری کا نتیجہ ہوتا ہے۔جتنا زیادہ لو گ اس معاملہ میں کوشش کرتے ہیں اتنا ہی زیادہ گمراہی کا شکار ہوجاتے ہیں،اگر چہ کہ قرآن مجید ہی پڑھ رہے ہیں،احادیث مبارکہ ہی پڑھ رہے ہیں،لیکن اس کو سیکھنے کے لئے جو طر ز اختیارکر رہے ہیں وہ غلط ہے۔