موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
کی مسافت دو مہینےہے،محمد (ﷺ)تو یہ کہتے ہیں کہ وہ ایک ہی رات میں بیت المقدس بھی گئے ،اور ساتوں آسمان کا بھی سفر کیا،یہ کیسے ہوسکتا ہے؟چنانچہ حضرت ابو بکر سے کہنے لگے کہ دیکھا! تمہارے دوست محمد(ﷺ) نے کیا کہا؟ حضرت ابوبکر صدیق نے پوچھا کہ انہوں نے کیا فرمایا؟ کہنے لگے کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ میں راتوں رات بیت المقدس گیا اور پھر وہاں سے ساتوں آسمانوں پر بھی گیا، حضرت ابوبکر صدیقنے پوچھا کہ کیا انہوں نے واقعی ایسا کہا ہے؟ مشرکین نے کہا کہ ہاں! ایسا ہی کہا ہے۔ حضرت ابوبکر نے فرمایا کہ اس میں تعجب کی کیا بات ہے۔ ’’إِنِّيْ لَأُصَدِّقُهٗ فِيْمَا هُوَ أَبْعَدُ مِنْ ذٰلِكَ أُصَدِّقُهٗ بِخَبَرِ السَّمَاءِ فِی غَدْوَةٍ أَوْ رَوْحَةٍ‘‘۱؎ میں ان کی تصدیق کرتا ہوں ان چیزوں میں جو اس سے بھی زیادہ عجیب ہیں،میں اس کی بھی تصدیق کرتا ہوں کہ صبح اور شام ان کے پاس آسمان سے خبر آتی ہے۔یعنی جب اُن کا خادم جبرئیل پچاسوں مرتبہ آسمان سے زمین پر اُتر سکتا ہے تو یہ مخدوم(ﷺ) آسمان پر کیوں نہیں جاسکتے؟تاریخی روایتوں میں ہے کہ حضرت جبرئیلنے حضور ﷺ کے درِ دولت پر مجموعی طور پر پچیس ہزار مرتبہ حاضری دی ہے۔ اب اندازہ کیجئے کہ جو تمام فرشتوں کا سردار ہے اُس نے حضور اکرم ﷺ کے درِ دولت پر پچیس ہزار مرتبہ حاضری دی ہے تو کیا نبی کی ذات عالی آسمان پر نہیں جاسکتی جب حضرت ابو بکر صدیق نے آپﷺ کی اس موقع پر تصدیق کی تو آپ نے انہیں صدیق کے لقب سے نواز دیا۔ غرض یہ کہ صدیقین بھی ان لوگوں میں سے ہیں جن پر اللہ پاک نے انعام فرمایا ہے،اور حق تعالیٰ نے انعام یافتہ لوگوں کے راستہ پر چلنے اور اس راستے کی دعا مانگنے کا حکم دیا ہےلہذا ان کے راستے پر چلانے کی بھی دعا کرنی چاہیے۔ ------------------------------ ۱؎:مستدرک حاکم:کتاب معرفۃ الصحابۃ:۴۴۰۷۔