موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
ہدایت والے راستہ کا الہام کر اور اس دین قیم کی سمجھ دے جس میں کوئی کجی نہیں۔۱؎ ابن عباس، ابن مسعود اور بہت سے صحابہ سے بھی یہی تفسیر منقول ہےکہ اس سے مراد اسلام ہے ۔۲؎ ابن حنفیہ فرماتے ہیں اس سے مراد اللہ تعالٰی کا وہ دین ہے جس کے سوا اور دین مقبول نہیں۔۳؎ مسند احمد کی ایک حدیث میں بھی مروی ہے کہ رسولﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے ایک مثال بیان کی کہ صراط مستقیم کے دونوں طرف دو دیواریں ہیں، ان میں کئی ایک کھلے ہوئے دروازے اور دروازوں پر پردے لٹک رہے ہیں، صراط مستقیم کے دروازے پر ایک پکارنے والا مقرر ہے، جو کہتا ہے کہ اے لوگو! تم سب کے سب اسی سیدھی راہ پر چلے جاؤ، ٹیڑھی ترچھی ادھر ادھر کی راہوں کو نہ دیکھو نہ ان پر جاؤ۔ اور اس راستے سے گزرنے والا کوئی شخص جب ان دروازوں میں سے کسی ایک کو کھولنا چاہتا ہے تو ایک پکارنے والا کہتا ہے خبردار اسے نہ کھولنا۔ اگر کھولا تو اس راہ لگ جاؤ گے اور صراط مستقیم سے ہٹ جاؤ گے۔ پس صراط مستقیم تو اسلام ہے اور دیواریں اللہ کی حدیں ہیں اور کھلے ہوئے دروازے اللہ تعالٰی کی حرام کردہ چیزیں ہیں اور دروازے پر پکارنے والا قرآن کریم ہے اور راستے کے اوپر سے پکار نے والا زندہ ضمیر ہے جو ہر ایماندار کے دل میں اللہ تعالٰی کی طرف سے بطور واعظ کے ہوتا ہے۔۴؎ مجاہد فرماتے ہیں کہ صراط مستقیم سے مراد حق ہے۔۵؎حضرت عبداللہ فرماتے ہیں: صراط مستقیم وہ ہے جس پر ہمیں رسول اللہ ﷺنے چھوڑا۔۶؎ امام ابوجعفر بن جریر کا فیصلہ ہے کہ میرے نزدیک اس آیت کی تفسیر میں سب سے اولیٰ یہ ہے کہ ------------------------------ ۱؎:تفسیرِ طبری:۱؍۱۷۵۔ ۲؎:حوالۂ سابق۔ ۳؎:حوالۂ سابق۔ ۴؎:مسند احمد :۱۷۷۸۴،۴؍۱۸۲۔ ۵؎:تفسیر ابن کثیر:۱؍۳۹۔ ۶؎:حوالۂ سابق۔