موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
(۲)کبھی اس کے علاوہ دوسری چیز عطا فرمادیتے ہیں۔ (۳)کبھی اس پر آنے والی مصیبتوں اور پریشانیوں کودورکر دیتے ہیں۔ (۴)کبھی اس دعا کو اللہ پاک آخرت کے لئے اٹھا کر رکھتے ہیں۔کیونکہ اس دعا کو قبول کرنے میں بندہ کے لئے مصلحت نہیں ہوتی،اور اللہ پاک ہماری مصلحتوں کو زیادہ جاننے والے ہیں۔ جیسے دو برس کا بچہ اگر آپ سے چاقو مانگےتو کیا آپ اُسے چاقو دے دیں گے؟ اس بچے کونہیں معلوم کہ یہ چاقو میرے لیے نقصان دہ ہے۔ آپ نے اس بچے کو چاقو دینے کے بجائے ایک چاکلیٹ دے دیا،لیکن بچہ اس کو مانتا نہیں ،تو کیا اس کے رونے اور گڑگڑا نے کی وجہ سے آپ اس کو چاقو دے دیں گے؟ظاہر ہے کہ نہیں دیں گے،کیونکہ دینے میں مصلحت نہیں ہے۔ یہی حال ہم لوگوں کا ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں کہ یا اللہ! بیٹا دے دے، بیٹی نہ دے۔ لیکن یہ آدمی اس سے ناواقف ہوتا ہے کہ جب یہی بیٹا بڑا ہوگا تو اس کی گردن پر چھری پھیرے گا۔ اس کو بیٹا دینا مصلحت نہیں ہوتی،اس لئے اللہ پاک نہیں دیتے۔ اگر کوئی اللہ تعالیٰ سے بیٹی مانگنے کی ضد کررہا ہے لیکن اسے کیا معلوم کہ اگر اس کو بیٹی مل جائے تو بڑی ہوکر اس کی عزت تار تار کردے گی، اس کی عزت کی حفاظت اسی میں ہے کہ اس کو بیٹی نہ دی جائے۔ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ کون سی دعا قبول کرنی ہے اور کون سی قبول نہیں کرنی ہے،کونسی دعا قبول کرنے میں مصلحت ہے؟اور کس میں مصلحت نہیں ہے،اس لئے کبھی اللہ پاک کسی بڑی مصیبت کو ہٹادیتے ہیں،اور کبھی اس دعا کے بدلہ کوئی دوسری چیز عطا فرماتے ہیں۔اور کبھی و ہی چیز عطا فرماتے ہیں۔اور کبھی اس کو کچھ بھی نہیں دیتے، کیونکہ یہ آخرت کا زیادہ ضرورتمندہوتا ہے،اس لئے اس کی کچھ دعائیں آخرت کے لیے اٹھا کر رکھ لیتے ہیں۔