موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
﴿وَإِذَا الْمَوْءُوْدَةُ سُئِلَتْ،بِأَيِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ ﴾۱؎ ’’میدانِ حشر وہ دن ہے جس دن زندہ درگور بچی سے پوچھا جائے گا کہ تجھے کس جرم میں دفن کیا گیا۔‘‘اب اس میں بچی کا کیا قصور ہے؟ جرم کرنے والے تو وہ لوگ ہیں جنہوں نے دفن کیا مگر اللہ تعالیٰ اتنے ناراض ہوں گے کہ اُس معصوم اور بے گناہ بچی کو اُٹھاکر پوچھیں گے۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن سے کتنا ناراض ہوں گے۔بہر حال حضرت عیسیٰ کو کھڑا کریں گے اور اُن سے فرمائیں گے: ﴿أَأَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوْنِي وَأُمِّيَ إِلٰهَيْنِ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ﴾۲؎ ’’ عیسیٰ کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ تم خدا کو چھوڑ کر مجھ کو اور میری ماں کو معبود بناؤ۔ ‘‘ روایتوں میں آتا ہے کہ اُس وقت حضرت عیسیٰ تھرتھرا جائیں گے اور اُن کے جسم کےرونگٹے کھڑے ہوجائیں گے اور اللہ تعالیٰ کی عظمت کی وجہ سے اُن کے رونگٹوں میں سے خون ٹپک رہا ہوگا۔۳؎ اس لیے کہ جب اللہ تعالیٰ اُن کو اپنے سامنے کھڑا کرکے یہ بات پوچھیں گے تو اُن پر اللہ تعالیٰ کی بےحدہیبت طاری ہوگی اور ان کو بے انتہاء شرمندگی ہوگی اس وجہ سے کہ لوگوں نے میرے ساتھ اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں ایسا معاملہ کردیا۔ ﴿ قَالَ سُبْحَانَكَ مَا يَكُوْنُ لِيْ أَنْ أَقُوْلَ مَا لَيْسَ لِيْ بِحَقٍّ ﴾۴؎ ’’فرمائیں گے اے پروردگار! آپ کی ذات پاک ہے، مجھے اس کا کوئی حق نہیں پہنچتا کہ میں ان سے وہ بات کہوں جس کا مجھے حق نہیں‘‘۔ ﴿إِنْ كُنْتُ قُلْتُهٗ فَقَدْ عَلِمْتَهٗ﴾ ’’اے پروردگار! اگر میں نے کہا تو آپ جانتے ہیں۔‘‘ ﴿تَعْلَمُ مَا فِيْ نَفْسِيْ وَلَا أَعْلَمُ مَا فِيْ نَفْسِكَ إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ﴾ ۵؎ ------------------------------ ۱؎:التکویر:۸۔ ۲؎:المائدہ:۱۱۶۔ ۳؎:تفسیر خازن:۲؍۹۴۔ ۴؎: المائدہ:۱۱۶۔۵؎: المائدہ:۱۱۶۔