موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
اور دین سے مراد بدلہ ہے،خواہ اچھا ہو یا برا۔ اس بدلہ کے دن کے مالک اللہ تعالیٰ ہیں،اس دن کوئی کسی کا مالک نہیں ہوگا ،ملکیت صرف اللہ کی ہوگی ،بادشاہت صرف اللہ کی ہوگی،اس دن اللہ پاک فرمائیں گے۔ ﴿لِمَنِ المُلْكُ اليَوْمَ لِلّٰهِ الوٰحِدِ القَهَّارِ﴾۱؎ آج کس کی بادشاہت ہے؟ خدا کی جو اکیلا اور غالب ہے۔ اسی بدلہ اور جزا کے دن کی تشریح اللہ پاک نے دوسری جگہوں پر بیان فرمائی۔ سورۂ انفطار میں ہے: ﴿إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِيْ نَعِيْمٍ، وَإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِيْ جَحِيْمٍ ، يَصْلَوْنَهَا يَوْمَ الدِّيْنِ﴾۲؎ بیشک نیک لوگ بہشت میں ہیں،اور بیشک گنہگار دوزخ میں ہیں،(یعنی) جزا کے دن اس میں داخل ہوں گے۔ ﴿وَمَا أَدْرىٰكَ مَا يَوْمُ الدِّيْنِ۔ ثُمَّ مَا أَدْرىٰكَ مَا يَوْمُ الدِّيْنِ يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْس شَيْـًٔا وَالْأَمْرُ يَوْمَئِذٍ لِلّٰهِ﴾۳؎ ’’اورتمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہے؟ پھر تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہے؟ جس دن کہ بھلا نہ کر سکے کوئی جی کسی جی کا کچھ بھی ۔اور حکم اُس دن اللہ ہی کا ہے ‘‘ ﴿اَلْيَوْمَ تُجْزىٰ كُلُّ نَفْسٍ بِّمَا كَسَبَتْ﴾۴؎ ’’آج کے دن ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔‘‘ نیک اعمال کا بدلہ اچھا ہوگا،برے اعمال کا بدلہ برا ہوگا،لیکن برائی کی وجہ سے اس کو جہنم میں ڈالنا اور اس کوعذاب دینا اللہ کے لئے لازم نہیں ہے،ہوسکتا ہے کہ اللہ پاک اپنی رحمت سے اسے معاف فرمائیں،یا پھر اللہ پاک اپنے نیک بندوں کو سفارش کی اجازت دیں گے،ان کے سفارش کرنے پر ان کی مغفرت فرمائیں گے۔ ------------------------------ ۱؎:غافر:۱۶۔ ۲؎:الانفطار:۱۳، ۱۴، ۱۵۔ ۳؎:الانفطار:۱۰و۱۱و۱۲۔ ۴؎:غافر:۱۷۔