موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
کیا۔اسی وجہ سے اللہ پاک نے بار ہا اپنے اس ربوبیت کے نظام کی طرف بندوں کو متوجہ کیا اورارشاد فرمایا کہ تم اپنی خلقت پر غور کرو، اگر تم اپنی پیدائش پر غور کروگے تو ہماری معرفت کا دروازہ تم پر کھلے گا۔ قرآن پاک میں جگہ جگہ یہ مضمون بیان کیا گیا ہے: ﴿فَلْيَنْظُرِ الْإِنْسَانُ مِمَّ خُلِقَ﴾۱؎ ’’تو انسان کو دیکھنا چاہئے کہ وہ کس چیزسے پیدا ہوا ہے‘‘ آدمی کو چاہیے کہ غور کرے کہ کس طرح اللہ نے اُس کو پیدا کیا اور کن کن مراحل سے گزار کر اُس کو بنایا۔ ابتدائی چالیس دن کیسے رہا، پھر نو مہینے تک اپنی ماں کے پیٹ میں کس طرح رہا اور جب باہر آیا تو ہم نے اُس کو چھوٹے سے بڑا کیا۔ پہلے کمزور تھا، پھر ہم نے اُس کو جوان کیا، جوانی کے بعد ہم نے اُس کو بوڑھا کیا، اُس کے ہم نے پھر اُس کو لوٹادیا۔ ﴿وَمَنْ نُعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ اَفَلَا یَعْقِلُوْنَ۔﴾۲؎ ’’اور جس کو ہم بڑی عمر دیتے ہیں تو اُس کو خلقت میں اوندھا کر دیتے ہیں،کیا وہ سمجھتے نہیں۔‘‘ ابتدا میں دانت نہیں تھے تو بڑھاپے میں دانت چلے گئے۔ پہلے چل نہیں سکتا تھا، بڑھاپے میں بھی چلنے کے قابل نہیں رہا۔ پہلے ہاضمہ کمزور تھا بڑھاپے میں بھی ہاضمہ کمزور ہوگیا۔ جیسے جیسے آدمی بڑا ہوتاجاتا ہے ویسے ویسے اُس کی خلقت پلٹ جاتی ہے۔ عالم میں جو دوسری چیزیں اللہ تعالیٰ نے بنائی ہیں اُن کو دیکھیں! انسان مادیت میں کوشش کرکے دوسری چیزیں بنارہا ہے۔ جیسے طیارے ہیں، ان کو انسان نے بنایا،در حقیقت ان کو خدا نے انسان کو استعمال کرکے بنوایا۔ یہ بات ذہن میں رکھ لیجیے کہ اللہ پاک اپنی حکمت و مصلحت سےکسی چیز بنانے کے لیےدیگر چیزوں کو استعمال کرتے ہیں ------------------------------ ۱؎: الطارق:۵۔ ۲؎: یس:۶۸۔