موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
کہ جب آپ تنہا نماز پڑھ رہے ہوں تو سورۂ فاتحہ پڑھو، جب آپ امامت کررہے ہوں تو سورۂ فاتحہ پڑھو، جب آپ اقتداء کررہے ہوں تو اس صورت میں آپ سورۂ فاتحہ نہ پڑھو بلکہ امام کے پڑھنے پر قناعت کرلو،یہی آیتِ قرآنی،احادیث شریفہ،آثارِ صحابہ اورعملِ صحابہ سے ثابت ہو تا ہے ۔ یہ میں نے ایک صاحب کی درخواست پر کچھ بات آپ کے سامنے رکھنے کی کوشش کی ہے۔اب لوگ آپ سے اُلجھیں گے، اس میں غیرعالم کے لیے ایک قاعدہ یاد رکھنے کا ہے کہ کبھی بھی بحث نہ کریں کیونکہ بحث کرنے والا خود شک میں آئے گا اور دوسرے کو مطمئن نہیں کرسکے گا۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کہیں آپ بحث کریں گے تو اُس کی باتوں میں آجائیں گے لہٰذا اس کو روکا جارہا ہے۔ مقصود یہ ہے کہ آدمی کی کسی بھی مسئلے پر گفتگو کرنے کے لیے جو صلاحیت اور مواد درکار ہے وہ ہر کسی کے پاس نہیں ہوتا جب صلاحیت اور مواد نہ ہوتو وہ لا جواب ہوگایا شک میں آجائے گا ۔ اس لیے ہر اختلافی مسئلہ میں جو ہمارے معتمد علماء ہیں اُن سے مسئلہ پوچھ کر عمل کرلیاکریں۔ بقیہ اس کی تفصیلات علماء کرام سے معلوم کرلیں۔ ایک اور بات یہ ذہن میں رکھیں کہ دیگر ائمہ ساتھ بدگمانی نہ کریں ،کیونکہ وہ اپنی جگہ مخلص ہیں، انہوں نےبھی حدیثوں کو دیکھ کر عمل کیا ہے ۔،ہم اُن کی اتباع بھی نہیں کرسکتے کیونکہ ہماری تحقیق کے اعتبار سے وہ مسئلہ صحیح نہیں ہے۔ ہم اُن سے بحث بھی نہیں کریں گے، ہم کہیں گے کہ ہم نے اپنے علماء سے مسئلہ پوچھا ہے اور ہم اُس پر عمل کررہے ہیں۔ یہ صحیح ،سالم اور سیدھا راستہ ہے۔ ۞۞۞