موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
آتے ہیں۔ یہ مسئلہ بھی ایک خاص اعتبار سے اوپر آیا ہے صرف دلیل کی بنیاد پر اوپر نہیں آیا۔ ورنہ دلیل کے اعتبار سے یہ مسائل ہمارے علماء کرام برسوں پہلے حل کرچکے ہیں۔ یہ میں فضول بات نہیں کررہا ہوں، میں آپ لوگوں کے ذہن میں ایک بات لانا چاہتا ہوں، اللہ کرے وہ بات ذہن میں آجائے۔ علماء کرام جو فتاویٰ دے چکے ہیں اُن لوگوں نے اپنے اور اُمت کے اوقات ضائع نہیں کیے۔ جتنی محنت اُن لوگوں نے احتیاط اور امانت داری کے ساتھ ان مسائل کے حل کرنے میں کی ہے اتنی محنت بعد والا نہیں کرسکتا۔ بہر حال اس کی بھی تھوڑی سی وضاحت کرنا چاہتا ہوں مگر یہ مسئلہ اتنا چھوٹا نہیں ہے کہ آدھے گھنٹے میں سمجھایا جاسکے۔ عام طور پر لوگ اس بارے میں پریشان کرتےرہتے ہیں، بعض لوگ کہتے ہیں کہ امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ پڑھنی چاہیے،یہ لوگ بخاری، ترمذی کی احادیث کے حوالے بھی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ احادیث حنفیوں اور شوافع کو نہیں معلوم ہیں۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب ہمارے امتحان میں یہ سوال آیا تھا تو میں نے اس کے جواب میں بیس بڑے صفحے لکھے تھے۔ جب بیس صفحے میں نے لکھے تھے تو اندازہ کیجئے کہ استاد نے اس مسئلے کے ضمن میں ہمیں چالیس صفحے تو پڑھائے ہی ہوں گے۔ اس سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ مسئلہ کتنا پھیلا ہوا ہے۔ یہ سب کچھ میں نے شیخی کے لیے ذکر نہیں کیا بلکہ اعتماد کے لیے ذکر کیا ہے کہ مسائل میں تفصیلات ہوتی ہیں جسے ہر آدمی نہیں سمجھ سکتا، اس کا خلاصہ آپ سے عرض کروں گا کہ اس کی کیا نوعیت ہے۔