موضوعاتی درس قرآن ۔ سورہ فاتحہ |
|
یہی وجہ ہے کہ جتنے کام آدمی کرتا ہے، حق تعالیٰ شانہ، نے اُن کو اپنی طرف منسوب کیا اور رسول اللہ ﷺ نے انسانوں کو جو دعائیں سکھائی ہے اورجو تربیت فرمائی ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرکے سکھلائی ہے۔ مثال کے طور پر ہم کھانا کھاتے ہیں،تو کھانے کے بعد کی نبیﷺ نے ہمیں یہ دعا سکھلائی: ’’اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ‘‘۱؎ ’’خدا کا شکر ہے کہ اس نے ہم کو کھلایااور پلایا اور ہم کو مسلمانوں میں سے بنایا‘‘۔ ہم نے اس طرح کیوں نہیں کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ ہم نے کھایا؟ یہ بھی نہیں کہا کہ ہم نے پیا ،بلکہ یوں کہا کہ آپ نے کھلایا، آپ نے پلایا اس پر آپ کا شکر ہے۔ اسی طرح آدمی استنجے کو جاتا ہے، اس میں بھی جو دعا سکھلائی گئی، اس میں بھی اللہ پاک کا نام لینے کا ہی حکم دیا گیا ،چنانچہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا : ’’فَإذَادَخَلَهَاأحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ:بِسْمِ اللهِ،أللّٰهُمَّ إنِّيْ أعُوْذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ‘‘۲؎ پس جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء میں داخل ہو تو چاہئے کہ وہ کہے اللہ کے نام سے (میں بیت الخلاء میں داخل ہوتا ہوں ،اور یوں کہے کہ ) اے اللہ میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں سرکش شیاطین اور جنات سے یا گندگیوں سے۔ اسی طرح استنجا سےلوٹتے وقت حضور پاک ﷺ نے جو دعا سکھلائی اُس میں بھی یہی مضمون ہے۔ ’’اَلْحَمْدُللّٰہِ الَّذِیْ اَذْھَبَ عَنِّی الْاَذیٰ وَعَافَانِیْ‘‘۳؎ ------------------------------ ۱؎:سنن ابی داود:الاطعمۃ؍باب ما یقول الرجل اذا اطعم۔۲؎:معجم طبرانی: باب من اسمہ ابراهيم،رقم:۲۹۱۰۔ ۳؎: سنن ابن ماجہ: كتاب الطهارة وسننها؍باب مایقول اذا خرج من الخلاء ۔