معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
جب میں روتاہوں تو اس کی تاثیر سے ایک مخلوق میرے ہمراہ روتی ہے اور جب میں نالہ کرتاہوں تو ایک مخلوق میرے ہمراہ نالہ کرتی ہے۔ چہ عجب از آہ و زاریِٔ دلم رحمتِ حق ہم بجوشد از کرم کیا عجب ہے کہ میرے دل کی آہ و زاری سے حق تعالیٰ کا دریائے کرم جوش میں آئے۔ ذرۂ غم در د لے گر حق دہد تو بداں اے دل کہ حق خود را دہد اگر کسی کے دل کو حق تعالیٰ اپنی محبت کا ایک ذرۂ درد عطا فرمادیتے ہیں تو یقین کرلو کہ حق تعالیٰ نے خود اپنے کو اسے دے دیا۔ یعنی وہ خاص قرب سے مشرف ہوجاتاہے۔ یافتی در دلِ چو جانِ کائنات پس تو در جاں بینی صدہا کائنات اے مخاطب! جب تونے اپنے دل میں جانِ کائنات یعنی حق تعالیٰ کا تعلق مشاہدہ کرلیا تو اس وقت تو اپنی جان میں صدہا کائنات دیکھے گا ؎ کبھی کبھی تو اسی ایک مشتِ خاک کے گرد طواف کرتے ہوئے ہفت آسماں گزرےدربیانِ مذمتِ حُبِّ دنیا رخ نیار دہر کہ او مجنونِ دوست گرچہ صدہا ملکِ گوناگونِ اوست جو اس محبوبِ حقیقی کا مجنوں ہوگیا وہ رخ نہیں کرتا سینکڑوں سلطنتوں کی طرف ۔ ملک را بگذار و مالک را بگیر تاکہ صدہا ملک یابی اے فقیر