معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ترغیبِ توبہ مرکب تو بہ عجائب مرکب ست بر فلک تا زد بیک لحظہ ز پست توبہ کی سواری عجیب سواری ہے کہ گناہ گار فاسق یا کافر کو جو خدا سے کس قدر دور ہوتاہے اچانک فرش سے عرش تک پہنچادیتی ہے یعنی ابھی تومردودِ بارگاہ تھا اور توبہ کرتے ہی مقبولِ بارگاہ ہوگیا۔ ہیچ قلب پیش او مردود نیست زانکہ قصدش از خریدن سود نیست کوئی قلب اللہ کے یہاں توبہ کے بعد مردود نہیں رہتاکیوں کہ ہم لوگ تو عیب دار غلام اس لیے نہیں خریدتے کہ ہمارے اغراض میں غلام کے عیوب حائل ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں سے کوئی غرض نہیں پس میاں کی خریداری بے غرض ہونے کے سبب ہر شخص کی پناہ گاہ ہے۔ مشتری خواہی کہ از وے زربری بہ ز حق کے باشد اے دل مشتری اے شخص! توخریدار ڈھونڈتاہے کہ اس سے دولت حاصل کرلے پس اللہ سے بڑھ کر کون اچھا خریدار ہوگا کہ جوہمارے دل کو خرید کر خود اپنے کو عطافرمادیتے ہیں اور جب وہ ہمارے ہیں توپھر سارا جہاں ہماراہے ؎ اگر اک تو نہیں میرا توکوئی شے نہیں میری جو تو میرا تو سب میرا فلک میرا ز میں میریدر مذمتِ جرأتِ ارتکابِ معصیت بر توکلِ توبہ ہیں بہ پشتِ آں مکن جرم و گناہ کہ کنم توبہ در آیم در پناہ