معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
مار در موزہ بہ بینم در ہوا نیست از من عکسِ تست اے مصطفی اور عقاب نے کہا کہ میں نے ہوا میں اڑتے ہوئے موزے میں سانپ دیکھ لیا تویہ میراکمال نہیں، اے مصطفی!یہ آپ ہی کے نور اور روشنی کافیضان اور عکس تھا اور حق تعالیٰ نے اس خاص حکمت کی تعلیم کے لیے اس سانپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلمسے مخفی رکھا۔ فائدہ : اس واقعے میں جو نصیحت ہے واضح ہے کہ کسی مصیبت سے گھبرانانہ چاہیے اور یہ سوچناچاہیے کہ یہ کسی بڑی مصیبت کے دورکرنے کے لیے آئی ہے یعنی عافیت کی دعااورتدبیر بھی مطلوب ہے اور رضا وتسلیم بھی مطلوب ہے۔ لیکن رضا وتسلیم کے لیے فی الجملہ کسی حکمتِ مفیدہ کا تصور مُعِین بن جاتاہے ۔حکایت بادشاہ اور اس کی محبوبہ کی ایک بادشاہ شکار کرنے نکلا، راہ میں ایک لونڈی کے حسن پر فریفتہ ہوگیا اور خریدکرمحلِّ شاہی واپس آیا۔ شکارکرنے گیا تھا مگر خودشکارہوگیا۔ یہ لونڈی سمرقندکے ایک سُنار (صراف) کے لڑکے پرعاشق تھی۔ بادشاہ کے یہاں آکر اس کی جدائی سے گھلنے لگی اور عشق کی بیماری سے ہڈی چمڑا رہ گئی۔ بادشاہ اس کے غم سے جاں بلب ہوا، طبیبوں کوجمع کیا۔ علاج کے لیے ہرانعام واکرامِ شاہی کاوعدہ کیا اورکہا کہ میری زندگی بچاؤکہ اگریہ مرگئی توسمجھ لو میں بھی مرگیا۔ طبیبوں نے بدون ان شاء اللہ کہے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہم بہت جلد اس بیمار لونڈی کواچھاکردیں گے۔ لیکن ان کی ہردوا اُلٹااثر کرنے لگی اور ؎ چوں قضا آمد طبیب ابلہ شود آں دوا در نفع خود گمرہ شود جب بیمار کی قضا آتی ہے توطبیب بھی بے وقوف ہوجاتاہے اور اس کی دواء بھی اپنے نفع میں برعکس راستہ اختیار کرتی ہے۔