معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
بہ وفات ہو جو وقت ہے انکشافِ حقائق کا اس وقت مجھ کو شرمندگی نہ اٹھانی پڑے اس لیے مجھ کو اپنی حفاظتِ خاصہ میں رکھیے تاکہ حالتِ شہوت اور حالتِ غضب میں میری عقل مغلوب نہ ہو اور حقیقت کے خلاف یعنی حق کو باطل اور باطل کو حق نہ دیکھوں: اَللّٰہُمَّ اَرِنَاالْحَقَّ حَقًّاوَّارْزُقْنَااتِّبَاعَہٗ وَاَرِنَاالْبَاطِلَ بَاطِلًا وَّارْزُقْنَااجْتِنَابَہٗ؎ اے اللہ! حق کو ہم کو حق دکھا اور اس کی اتباع نصیب فرما اور باطل کوہم کوباطل دکھا اور اس سے اجتناب نصیب فرما۔ دوسری دعاہے:اَللّٰہُمَّ وَاقِیَۃً کَوَاقِیَۃِ الْوَلِیْدِ؎ اے اللہ!ہماری ایسی حفاظت فرماجس طرح دودھ پیتے بچے کی حفاظت ماں کرتی ہے کہ بچہ اپنی نادانی سے اگر اپنے کو نقصان پہنچانے کے اسباب بھی اختیار کرنا چاہتاہے توماں بچے کاہاتھ پکڑلیتی ہے اور اسبابِ ضرر کو اس سے دور پھینک دیتی ہے ۔ یہ دعا بہت عجیب و غریب ہے اور حرزِجاں بنانے کے قابل ہے ،ہرفرض نماز کے بعد کم از کم تین بار اس کوپڑھ لیا جاوے مگر خشوعِ قلب سے پڑھاجائے تو ان شاء اللہ تعالیٰ! دامنِ رحمتِ حق میں پناہ گزیں ہوجائے گا اور دین و دنیا کے ہر نقصان سے حفاظت کے لیے یہ دعا پڑھنی چاہیے۔حکمتِ ایمان بالغیب تا نگردد رازہائے غیب فاش تا نگردد منہدم نظمِ معاش تا ندرد پردۂ غفلت تمام تا نماند دیگِ حکمت نیم خام ------------------------------