معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلہ الْکَرِیْمِمثنویٔ اخترؔ از مولانا محمد اختر صاحب مدّظلہ بداں کہ عبدیت و فنائیت حاصلِ دین و حاصلِ تصوف ہست وتکبروخود بینی آں مرض ہست کہ عزازیل را شیطان کرد و شیطان ازیں نسخۂ آزمودہ سالکینِ راہِ حق را شیطان می سازد العیاذ باللہ العظیم۔در بیانِ عبدیت و فنائیت و مذمتِ خود بینی و تکبر (عبدیت و فنائیت اور خود بینی و تکبر) ہر کہ خود را از ہمہ کمتر بدید لا جرم او نزدِ حق باشد سعید جس نے اپنے کو سب سے کمتر اور برا سمجھا بے شک وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سعید اور محبوب ہوتاہے۔ ہر کہ خود را مستحق آتش بدید رحمتِ حق از کرم سویش دوید اور جس نے اپنے جرائم کے سبب اپنے کو دوزخ کا مستحق سمجھا حق تعالیٰ کی رحمت اس کی اس عبدیت کے سبب اسے دوڑ کر لے لیتی ہے۔