معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اندراں کار یکہ ثابت بودنی ست قائمی دہ نفس را کہ منثنی است اے اللہ! جس کام میں کہ ثبات قدمی مطلوب ہے اپنی رحمت سے اس میں استقامت عطا فرمائیے کہ ہمارا نفس استقامت سے محروم ہے۔ و ز حسودے با ز ماں خر اے کریم تا نبا شیم از حسد دیو رجیم اے کریم! اس حاسد ابلیس سے ہم کو پھرخرید لیجیے تاکہ اس کے حسد کے سبب ہم بھی اسی کی طرح مردود نہ ہوجاویں۔منزلِ پنجم روزِ چہارشنبہ(بدھ) گویم اے رب بارہا برگشتہ ام توبہ ہا و عذر را بشکستہ ام اے رب! ہم آپ کے راستے سے بارہا منحرف اور روگرداں ہوئے ہیں اور ہم نے متعدد بار توبہ اور عذر کو توڑاہے ؎ کردہ ام آنہا کہ از من می سزد تا چنیں سیلِ سیاہی در رسد میں جس لائق تھااسی طرح مجھ سے اعمال صادر ہوئے یہاں تک کہ برے اعمال کی ظلمت و تاریکی کا سیلاب آ پہنچا۔ در جگر افتادہ ہستم صد شرر در مناجاتم ببیں خونِ جگر اے رب! ہمارے جگر میں سینکڑوں غم کے شعلے آتشِ ندامت و پشیمانی سے بھڑک رہے ہیں اس کا اثر یہ ہے کہ آپ ہماری مناجات اور توبہ کے اندر ہمارے جگر کا خون بھی دیکھ لیجیے۔