معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
پہچانناہو کہ یہ آدمی کیساہے تو اس کے گہرے دوستوں کو دیکھو کہ وہ کیسے ہیں۔ اسی طرح تجربہ ہے کہ حریصِ دنیا جس دنیا کو حاصل کرنے کی قدرت نہیں رکھتا پھر بھی وہ اس کے تذکرے کو حرصِ سماعت سے سنتاہے اور اس دنیا کو حرصِ بصارت سے دیکھتاہے اسی طرح حریصِ آخرت جن اعمالِ آخرت کی قدرت بھی نہیں رکھتے یاضعفِ ہمت سے نہیں اختیار کرپاتے پھر وہ ان کو دوسروں پر حرصِ بصارت سے دیکھتے ہیں اور ان کے ذکر کو حرصِ سماعت سے سنتے ہیں۔حکایتِ عیادتِ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ایک صحابی بیمار ہوئے اور لاغر ہوگئے۔ رسولِ خداصلی اللہ علیہ وسلم عیادت کے لیے تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ بہت نقاہت ہے اور حالتِ نزع طاری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حالت کو دیکھ کربہت ہی نوازش اوراظہارِ لطف فرمایا۔ بیمار صحابی رضی اللہ عنہ نے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو خوشی سے نئی زندگی محسوس کی اور ایسا معلوم ہواکہ جیسے کوئی مردہ اچانک زندہ ہوجاوے اور انھوں نے کہا : گفت بیماری مرا ایں بخت داد کامد ایں سلطان بر من بامداد صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا:اس بیماری نے تو مجھ کو خوش نصیب اور خوش قسمت کردیا کہ جس کی بدولت ہمارے سلطان المؤمنین یعنی حضورصلی اللہ علیہ وسلم میری امداد کے لیے تشریف لائے اور عیادت فرمارہے ہیں اور انھوں نے کہا : اے خجستہ رنج و بیماری و تب اے مبارک درد وبیداریٔ شب خجستہ ۔مبارک۔تب۔بخار۔