معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
چوں نگنجد او بمیزانِ خرد پس ترازوے خرد ر ا بر درد جب اللہ والوں کابلند مقام ان بے وقوفوں کی ترازو میں نہیں سماتا تو خدا اس گستاخی کی نحوست اور شامت کے سبب ان کی ترازو ہی کو ریزہ ریزہ کردیتاہے اور حماقت در حماقت میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ چناں چہ مشاہدہ ہے کہ جولوگ اللہ والوں کی شان میں گستاخیاں اور اعتراضات کیاکرتے ہیں۔ ان کی عقل سے سلامتی روزبروز گھٹتی چلی جاتی ہے اور عملی حالت روز بروز تباہ ہوجاتی ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو محفوظ رکھیں۔ آمین۔ وسوسہ ایں امتحاں چو آیدت بختِ بدواں کا مدو گردن ز دست مولانا نصیحت فرماتے ہیں کہ اگر اس نوع کے امتحان کا وسوسہ بھی آئے تو اس کو اپنی بدبختی اور ہلاکت کی علامت سمجھو اور یہ تدبیر کرو: سجدہ گہہ را تر کن از اشکِ رواں کاے خدایا وا ر ہانم زیں گماں فورًا سجدے میں گرجاؤ اور گریہ وزاری میں مشغول ہوکر خدا سے پناہ مانگو کہ اے خدا! مجھے ایسے فاسد گمان وخیال سے خلاصی اور رہائی عطافرما۔اگر توبہ اور گریہ و زاری سے بھی یہ خیال نہ نکلے تو پھر وہ محض وسوسہ ہے جس کو صرف برا سمجھنا کافی ہے اور اس کی طرف توجہ بھی قصداً نہ کرے، کچھ ہی دن میں ان شاء اللہ نجات پاجاوے گا۔ مگر دعا وفریاد ہمیشہ کرتارہے اور اللہ والوں سے دعا کی درخواست کرتارہے۔حکایتِ گفتگو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ باابلیس ایک دفعہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اپنے گھر پر آرام فرمارہے تھے کہ اچانک ایک شخص نے آپ کو بیدار کردیا۔ جب آپ نے بیدار ہوکر دیکھا تو وہ شخص پوشیدہ ہوگیا،آپ نے دل میں سوچاکہ میرے گھر کے اندراس وقت تو کوئی آنہیں سکتا۔