معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
گرمی ذکرفکرکوحرکت میں لاتی ہے اوراپنی فکرسے جمود دور کرنے کے لیے ذکر کو مثلِ آفتاب سمجھو۔ فکر آں باشد کہ بکشاید رہے راہ آں باشد کہ پیش آید شہے فکرِ مفید وہ فکر ہے جو راستہ دکھادے اور راستہ مفید وہ ہے جو شاہِ حقیقی سلطان السلاطین یعنی حق تعالیٰ تک تجھے واصل کردے۔تضرع و گریہ زور را بگزار وزاری را گزیں رحم سوئے زاری آید اے مہیں اے مخاطب مکرم!طاقت پر نازنہ کراور اپنی عاجزی و درماندگی کا اقرار کرتے ہوئے حق تعالیٰ کی بارگاہ میں گریہ و زاری کرکہ رحمتِ الٰہیہ رونے والوں ہی کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔ اے خنک آں کو نکو کاری گرفت زور را بگذاشت او زاری گرفت اس شخص کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں جس نے نیک اعمال اختیارکیے اور زور کو چھوڑ کر یعنی ناز ترک کرکے راہِ نیاز اختیارکرتے ہوئے گریہ و زاری شروع کردی۔ با تضرع باش تا شاداں شوی گریہ کن تا بے دہاں خنداں شوی جو حق تعالیٰ کی بارگاہ میں تضرّع و گریہ وزاری پیش کرتاہے وہ نتیجے میں مسرور ہوتاہے۔ پس گریہ اختیارکروتاکہ بے دہاں خنداں ہوجاؤیعنی قلب میں مسرتِ دائمی عطاہوگی۔ چوں خدا خواہد کہ ما یاری کند میلِ مارا جانبِ زاری کند