معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
حکایتِ حضرت ذوالنّون مصری آں دم کہ دل بعشق دہی خوش دمے بود در کارِ خیر حاجتِ ہیچ استخارہ نیست وہ وقت کتنا مبارک ہوتاہے کہ جس وقت دل کو حق تعالیٰ کی محبت کی نذر کیا جاوے اور ایسے اچھے کام میں استخارہ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کیا مبارک وقت تھا کہ حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ کو حق تعالیٰ نے اپنی محبت کا دردعطافرمایا ؎ بلبل کو دیا نالہ تو پروانہ کو جلنا غم ہم کو دیا ایسا جو مشکل نظر آیا قلب میں ایک تڑپ پیدا ہوگئی اور آہ ونالہ و فریاد کا شغل شروع ہوگیا۔ حق تعالیٰ کی محبت کا ایک ذرۂ غم دونوں جہان کی نعمتوں سے بڑھ کرہے۔ یہ ایساغم ہے جوتمام غموں سے آزادکردیتاہے اوریہ ایسی اچھی بیماری ہے جوتمام بیماریوں سے نجات دے دیتی ہے ؎ ہوآزاد فورًا غمِ دوجہاں سے ترا ذرّۂ غم اگر ہاتھ آئے ( اخترؔ ) وہ دل جو محض دنیا کی فانی لذتوں سے آگاہ تھااور جس کی رسائی صرف دنیائے فانی تک تھی، عشقِ حقیقی کے فیض سے اب اس کی پروازبالائے فلک تاعرشِ بریں ہے۔ پرِّ ابدالاں چو پرِّ جبرئیل می پرد تا ظلِّ سدرہ میل میل ( رومیؒ )