معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
بس دلے چوں کوہ را انگیخت او مرغِ زیرک با دو پا آویخت او اس نے بہتیرے پہاڑ کے سے مضبوط وقوی دلوں کو اکھیڑدیا ہے چالاک پرندے کو دوپاؤں سے الٹا لٹکادیاہے۔ فہم و خاطر تیز کردن نیست راہ جز شکستہ می نہ گیردفضل شاہ فہم وعقل کے گھوڑے دوڑانایاقوتِ استدلال کو ترقی دینا حق تعالیٰ تک پہنچنے کی راہ نہیں،یہاں تو عجز و شکستگی کی ضرورت ہے کہ خدا کا فضل عاجزوں کے سواکسی کی دستگیری نہیں کرتا۔ترغیب بسوئے آخرت گاؤ کہ بود تا تو ریشِ او شوی خاک کہ بود تا حشیشِ او شوی بھلا بیل بھی کوئی چیز ہے کہ تواس کی داڑھی بنے۔ مٹی بھی کچھ حقیقت رکھتی ہے کہ تو اس کی گھاس بنے۔ زر و نقرہ چیست تا مفتوں شوی چیست صورت تا چنیں مجنوں شوی سونا چاندی کیامال ہے کہ تواس کادلدادہ ہواور عالمِ صورت یعنی دنیا کی کیا حقیقت ہے کہ تو اس پر اس قدر فریفتہ ہو۔ ایں سرا و باغِ تو زندانِ تست ملک و مالِ تو بلائے جانِ تست یہ تیرے محل اور باغ تیرا قید خانہ ہیں، تیرا ملک و مال تیرے لیے بلائے جان ہے۔