معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
قال را بگذار مردِ حال شو پیشِ مردِ کاملے پامال شو چند دن احساسِ علم اور پندارِ علم کو فنا کردو اور بالکل خالی الذہن ہوکر کسی مردِ کامل کے سامنے اپنے کو فنا کردو پھر صاحبِ حال بن جاؤ گے ۔ ابھی تو ایمان تقلیدی ہے پھر ایمانِ تحقیقی نصیب ہوگا۔ یہ عالم برائے قیل و قال نہیں ہے، برائے وجد و حال ہے۔ چند دن تجربہ ہی کے لیے کسی اللہ والے کے پاس رہ لو۔ پھر خود ہی دل بزبانِ حال کہے گا ؎ چسکا لگاہے جام؎ کا شغل ہے صبح و شام کا اب میں تمہارے کام کا ہمنَفَسو ر ہا نہیںاختلافِ غذاء آدمی را شیر از سینہ رسد شیر ِ خر ا ز نیمِ زیرینہ رسد آدمی کو دودھ سینہ میں سے پہنچتاہے اور گدھے کو نیچے کے آدھے جسم میں سے پہنچتاہے۔ معدۂ خر کہ کشد در اجتذاب معدۂ آدم جذوبِ گندم آب گدھے کا معدہ جذب میں گھاس کو کھینچتاہے اور آدمی کا معدہ گیہوں اور پانی کا جذب کرنے والا ہے۔ آں یکے چوں نیست با اخیار یار لاجرم شد پہلوئے فجارِ جار جو شخص نیک بندوں کی صحبت اختیار نہیں کرتا تو وہ انجام کاربروں کی صحبت اختیار کرلیتا ہے۔ ------------------------------