معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اسی سبب سے انبیاء اور اولیاء کی آہوں کا فرق بارگاہِ کبریا میں سمجھ لو۔ آہ پیدا از دلِ مضطر شود آہِ مضطر بخت را اخترؔ بود آہ اسی وقت نکلتی ہے جب دردِ محبت سے دل مضطر ہوتاہے اور مضطر کی آہ قسمت اور نصیب کا اختر (ستارہ) ہوتی ہے۔دربیانِ گریہ و زاری او چہ خوش بختے کند آہ و فغاں خوش نشستہ پیشِ ربِّ دو جہاں وہ شخص کس قدر خوش قسمت ہے جو اپنے ربِّ دوجہاں کے سامنے بیٹھا ہوا ان کی یاد میں آہ و فغاں کرتاہے۔ خونِ دل در اشکِ خود ریزندہ شو قربِ حق در جانِ خود بینندہ شو اے شخص! اپنے گریہ کے آنسومیں خونِ دل بھی بہادے تاکہ اللہ تعالیٰ کا قرب اپنی جان میں مشاہدہ کرلے۔ ہر کجا گرید بہ سجدہ عاشقے آں زمیں باشد حریمِ آں شہے جس جگہ کوئی عاشق سجدے میں روتاہے وہی قطعۂ زمین اس عاشقِ حق کے لیے حریمِ بارگاہ بن جاتاہے۔ قطرۂ اشکِ ندامت در سجود ہمسری خونِ شہادت می نمود ندامت سے گناہ گار کے آنسو سجدے کی حالت میں شہیدوں کے خون کے برابر وزن کیے جاتے ہیں۔