معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
حاصل یہ کہ قلب میں نورِ حق عطاہونے کے لیے مجاہدہ شرط ہے جس کی تدبیر کسی اللہ والے سے معلوم کرنی چاہیے۔درتعلیمِ ادب واحتراز از سوئے ادبی بے ادب را اندریں رہ بار نیست جائے او بردار شد در دار نیست بے ادب انسان کے لیے اس راہ میں کوئی حصہ نہیں، اس کی جگہ دار پر ہے، دار میں نہیں،یعنی وہ درباری بنائے جانے کے قابل نہیں۔ از خدا جوئیم توفیقِ ادب بے ادب محروم ماند از فضلِ رب حق تعالیٰ سے ہم توفیقِ ادب طلب کرتے ہیں کیوں کہ بے ادب فضلِ رب سے محروم رہتاہے۔ ہر کہ گستاخی کند اندر طریق باشد اندر وادیٔ حیرت غریق اللہ تعالیٰ کے راستے میں جوگستاخی کرتاہے(یہ گستاخی ہرنافرمانی سے ہوتی ہے خواہ حقوق اللہ میں ہو یاحقوق العبادمیں ہو۔ مثلاً:شیخ ،استاد،ماں باپ کے ساتھ بے ادبی کرنا) تو ایسا شخص تمام عمر وادئ حیرت میں غرق ہوتاہے او رمحروم رہتاہے۔ ہرچہ آید بر تو از ظلماتِ غم آں ز بے باکی و گستاخی است ہم جو کچھ تمہارے اوپر رنج و غم کی اندھیریاں آتی ہیں سب کا سبب تمہاری گستاخیاں اور بے باکیاں ہیں یعنی گناہوں پردلیراور جری ہوناہے۔