معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اخلاص از علی آموز اخلاصِ عمل شیرِ حق را داں مطہّر از دغل اخلاصِ عمل کو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سیکھ اور اس شیرِِ خداکوپاکانِ حق سے سمجھ۔ گفت من تیغ از پئے حق می زنم بندۂ حقم نہ مامورِ تنم حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ میں تلوار خدا کی رضاکے لیے چلاتاہوں میں بندۂ حق ہوں نہ کہ بندۂ تن۔ شیرِِ حقم نیستم شیرِِ ہوا فعلِ من بر دینِ من باشد گوا میں شیرِ حق ہوں، شیرِِ خواہشِ نفس نہیں ،میرا فعل میرے دین کی صداقت پرگواہ ہے۔ تا اُحِبُّ لِلہِ آید نامِ من تا کہ اَبْغَضُ لِلہِ آید کامِ من تاکہ اس حدیث کے مطابق کہ جو شخص اللہ کے لیے محبت کرے اور اللہ ہی کے لیے عداوت کرے اور اللہ ہی کے لیے کسی کو کچھ عطاکرے اور اللہ ہی کے لیے کسی کو کچھ نہ دے اس نے اپنے ایمان کوکامل کرلیا میرانام بھی من احب للہ اور ابغض للہ میں داخل ہو ؎ تا اعطیٰ للہ آید جودِ من تا امسک للہ آید بودِ من تاکہ من اعطٰی للہ میں ہماری سخاوت داخل ہواورتاکہ من امسک للہ میں ہمارا امساک یعنی خرچ کوروک دینا داخل ہو۔