معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
دربیانِ نفعِ ذکر در حالتِ تشویش وافکار (ذکر کا نفع تشویش اور عدم یکسوئی کے باوجود ہوتاہے) بعض سالک گفت در فکر و ہموم من چگونہ ذکر را ا ٓرم لزوم بعض لوگ کہتے ہیں کہ فکر اور تشویش میں ذکر کس طرح کیا جاسکتاہے کہ دل غیر حاضر اور زبان ذاکر ہو۔ قلبِ پُر تشویش و جاں بے کیف را ذکر را چہ نفع ایں دو حیف را قلبِ پُر تشویش اور جانِ بے کیف کو ذکر سے کیا نفع ہوگا؟ پس بگویم ایں خیالاتِ شما ہست از شیطان استادِ دغا پس میں کہتاہوں یہ تمہارے خیالات شیطان کی طرف سے ہیں جو مکر و فریب کا استاد ہے۔ تا ترا از ذکرِ غافل می کند در لعب در لہو شاغل می کند تاکہ تجھ کو ذکر سے غافل کردے اور لہو و لعب میں مشغول کردے۔ تو دریں افکارِ گرد و پیش ہا ہیں مخور بر دل از انہا ریش ہا تجھے چاہیے کہ اپنے ان افکار گردو پیش کے باوجود اپنے دل پر زخمِ افکار مت کھاتارہ۔ اندریں افکار ہم غافل مشو ذکر کن ہم ذکر کن کاہل مشو