معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
حق تعالیٰ گناہ گار بندے کے ندامت سے نکلے ہوئے ایک آنسو کو شہید کے قطرۂ خون سے ہم وزن رکھتے ہیں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی صحبت ِ مبارکہ کے فیض سے پیر چنگی پیرِ طریقت ہوگئے اور اکابر اولیاء اللہ کی صف میں داخل ہوگئے۔ فائدہ : اس واقعے سے معلوم ہوا کہ انسان کو اپنی کسی بدحالی کی وجہ سے ناامید نہ ہونا چاہیے اور ہمیشہ حق تعالیٰ کی ر حمت سے امید وار رہنا چاہیے۔ اس واقعے سے یہ بھی معلوم ہواکہ حق تعالیٰ کے سوا جتنے تعلقات ہیں سب فانی ہیں اوران میں کچھ بوئے وفا نہیں۔ صرف حق تعالیٰ ہی کی ذاتِ پاک ایسی کریم اور حی وقیوم ہے جو ہرحال میں اپنے بندوں کی خریدار ہے۔ البتہ وہ محبت اور تعلق جو کسی کو کسی سے صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہووہ حق تعالیٰ ہی کی محبت میں داخل ہے۔ -------------حکایتِ چرواہا و حضرت موسیٰ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں ایک مجذوب اور خدا تعالیٰ کا عاشقِ صادق بکریاں چرایا کرتاتھا اور پہاڑوں کی گھاٹیوں میں مخلوق سے دور عشقِ الٰہی میں چاکِ گریباں روتاپھرتاتھا اور حق تعالیٰ سے درخواست کرتاتھا کہ اے خدا! اے میرے اللہ! آپ مجھ کوکہاں ملیں گے؟ اگر آپ مجھ کو مل جاتے تو میں آپ کا نوکر ہوجاتااور آپ کی گدڑی سیاکرتا اور آپ کے سر میں کنگھی کیا کرتااور آپ کو کبھی بیماری پیش آتی تو میں آپ کی خوب غم خواری کرتا، اے اللہ! اگر میں آپ کاگھر دیکھ لیتاتو صبح و شام آپ کے لیے گھی دودھ لایا کرتااور آپ کے ہاتھ کو بوسہ دیتا اور آپ کے پیروں کی مالش کرتااور جب آپ کے سونے کا وقت ہوجاتاتو آپ کے سونے کی جگہ کو جھاڑو سے خوب صاف کرتا، اے اللہ! آپ کے اوپر میری تمام بکریاں قرباں ہوں، اے اللہ! بکریوں کے بہانے سے میں جو الفاظ ہائے ہائے کرتاہوں وہ دراصل آپ کی محبت کی تڑپ میں