معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
تا ز بس ہمت کہ یابید از نظر می نگیرد بازِشہ جز شیرِ نر یہاں تک کہ غایتِ ہمت کے سبب جو کہ اس نے نظر سے پائی ہے بازِ شاہی بجز شیرِ نر کے کسی کو نہیں پکڑتا۔ ختم ہوئی یہ چھٹی منزل بحمد اللہ تعالیٰ و عونہٖ قبل طلوعِ صبح صادق یعنی نصف شب کے وقت یہ کام ہوا، اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے قبول فرمائیں۔ آمین۔ اور خلائق کے لیے خوب نافع فرماویں۔ آمین۔منزلِ ہفتم بروزِ جمعہ شد صفیر بازِ جاں در مرجِ دیں نعرہ ہائے لَا اُحِبُّ الآ فِلِیں ترجمہ : بازِ شاہی یعنی جانبازِ الٰہی کی آواز دین کی چراگاہ میںلَاۤ اُحِبُّ الۡاٰفِلِیۡنَ ؎ کے نعرے ہیں۔ لَااُحِبُّ الْآفِلیْنَ : میں فنا ہونے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ بازِ دل را کز پئے تو می پرید از عطائے بیحدت چشمے رسید ترجمہ:بازِ قلب جوکہ آپ کے لیے اڑرہاتھا۔ ( یعنی رضائے الٰہی کے لیے مجاہدہ کررہاتھا) آپ کی عطائے غیر محدود سے اس کو ایک بینا آنکھ وصول ہوئی یعنی مجاہدات اور التزامِ ذکر وفکر اور صحبتِ شیخ کے اہتمام سے اس کی جان نورِ بصیرت سے مشرف ہوگئی۔ یافت بینی بوئے و گوش از تو سماع ہر حسے را قسمتے آمد مشاع ------------------------------