معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
جوشخص جمالِ روح کے مشاہدے میں مصروف ہوگا وہ دنیا کی فضول خبروں سے بیگانہ ہوگا۔ تو کر بے خبر ساری خبروں سے مجھ کو الٰہی رہوں اِک خبردار تیرا (حضرت حاجی امداداللہ صاحب مہاجرمکی) فائدہ : خلوتِ مفیدہ وہ خلوت ہے جو اللہ کے لیے ہو۔ایک شخص خلوت میں بیٹھ کر بالاخانے سے سڑک پر گزرنے والی عورتوں کوگھوراکرتاتھاایسی خلوت تو وبال ہی ہے۔فوائدِ خاموشی وحفظِ لسان کودک اول چوں بزاید شیر نوش مُدّتے خامش بود او جملہ گوش بچہ نوزائیدہ دودھ پینے والا ایک مدت تک خاموش اور سراپاکان رہتاہے اسی طرح سلوک کی ابتدا میں سالک کو ایک مدت خاموش اورسراپاکان رہنا چاہیے اور اپنے مرشدکی باتیں غور سے سنتے رہناچاہیے۔ فائدہ : حضرت شیخ تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اپنی مجلس میں نئے آنے والے سالکین کو یہی ہدایت فرمایاکرتے تھے کہ کچھ مدت کان بن کر رہو، زبان مت بنو۔ مدتے می بایدش لب دوختن از سخن تا او سخن آموختن ایک مدت اس بچے کو خاموش رہناپڑتاہے تاکہ بولنے والوں کی باتیں سنتارہے اوراندرہی اندر سیکھتارہے، اسی طرح ایک مدت سالک کو خاموش رہناچاہیے تاکہ مرشدِ کامل سے اچھی اچھی باتیں کرنے کاسلیقہ اندرہی اندرپیداہو۔ زانکہ اول سمع باید نطق را سوئے منطق از رہِ سمع اندر آ اس واسطے کہ گویائی کے لیے پہلے سماعت کی ضرورت ہے، پہلے کچھ دن مجلسِ اہلِ ارشاد