معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
زاری و گریہ عجب سرمایہ ست رحمتِ کلی قوی تر دایہ است گریہ وزاری عجیب سرمایہ ہے رحمتِ کلی قوی تر مہربان وپاسبان ہے۔ خواب را بگزار اے چشمِ پدر یک شبے در کوئے بےخواباں گزر اے چشمِ پدر!ایک رات کو اپنی نیند کوقربان کرکے اللہ والوں کی گلی میں جا کہ کس طرح اپنے مولیٰ کے لیے بے خواب ہورہے ہیں۔ مایہ در بازارِ دنیا ایں زرست مایہ اینجا عشق و دو چشمِ ترست بازارِ دنیا کی پونجی یہ سونا ہے اور بازارِآخرت کا سرمایہ عشقِ حق اور حق کے لیے اشکبار آنکھیں ہیں۔فوائدِ خلوت قعرِ چہ؎ بگزید ہر کو عاقل ست زانکہ در خلوت صفاہائے دلست جوعقلِ سلیم رکھتاہے وہ خلوت اختیار کرتاہے کیوں کہ تنہائی میں قلب کی صفائی ہوتی ہے۔ خلوت از اغیار باید نے ز یار پوستیں بہرِوے آمد نے بہار خلوت اغیار سے ہوتی ہے نہ کہ یار سے یعنی عاشقینِ حق کی صحبت تومثلِ بہار ہے پس پوستین موسمِ سرما میں استعمال کرتے ہیں نہ کہ موسمِ بہار میں۔ با جمالِ جاں چوں شد ہمکاسۂ باشدش ز اخبار و دانش تاسۂ ------------------------------