معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
کفر ہم نسبت بخالق حکمت است چوں بما نسبت کنی کفر آفت ست کفر کی دو حیثیتیں ہیں: ایک یہ کہ حق تعالیٰ اس کے خالق ہیں، دوسری حیثیت یہ ہے کہ انسان اس کفر کا کاسِب یعنی اختیار کرنے والاہو۔ پس پہلی صورت میں حکمت ہے اوردوسری صورت میں آفت ہے۔ عیب شد نسبت بمخلوقِ جہول نے بہ نسبت با خداوندِ قبول ہر شر اور عیب اپنی پیدایش کے لحاظ سے حکمت کا حامل ہے کہ حق تعالیٰ کا کوئی فعل حکمت سے خالی ہونا محال ہے لیکن اسی شروعیب کو جب مخلوق اختیار کرتی ہے تو یہی عیب و شر ضرررساں بن جاتاہے۔ خلاصہ یہ کہ خلق اور کسب کا فرق ضروری ہے۔ مرتبۂ خلق میں ہر شرحکمت رکھتاہے اور مرتبۂ کسب میں وہی شر کا سِب کے لیے آفت بن جاتاہے۔ مزید تفصیل علمائے ربّانیین سے سمجھ سکتے ہیں۔موت و معاد مرگِ ہر یک اے پسر ہمرنگِ اوست پیشِ دشمن دشمن و بر دوست دوست اے مخاطب! ہر شخص کو موت اس کی ہم رنگ شکل میں پیش آتی ہے، اگردوست ہے یعنی اللہ کا ولی ہے تو موت بھی دوست کی شکل میں آتی ہے اور اگر دشمن ہے یعنی کافر یا نافرمان ہے تو موت بھی دشمن بن کرسامنے آتی ہے۔ اولیا را چوں بوصل افتد نظر واں کہ ایشاں را اجل باشد شکر