معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
دربیانِ مذمتِ حسد حاسداں را در تقرب راہ نیست زانکہ نیکی با حسد ہمراہ نیست حاسدوں کو اللہ تعالیٰ کے قرب سے کوئی واسطہ نہیں کیوں کہ حسد کے ساتھ نیکیاں جمع نہیں ہوتی ہیں۔ مصطفیؐ فرمود نیکی را حسد ہمچو آتش چوب ہا را می خورد جیسا کہ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھاتاہے جس طرح آگ لکڑیوں کو۔ ہست پنہاں ایں خباثت در حسد اعتراض اندر قضائے حق رسد حسد کی بیماری میں یہ خباثت پوشیدہ ہے کہ حاسد کے دل میں حق تعالیٰ کے فیصلے پر اعتراض پیدا ہوتاہے کہ فلاں کو اتنا مال یا یہ عزت کیوں حاصل ہے۔ حق دہد نعمت کسے از فضلِ خویش در جگر حاسد چرایا بندہ ریش حق تعالیٰ اپنے فضل سے کسی کو نعمت دیتے ہیں تو حاسد اپنے جگر میں کیوں حسد کا زخم محسوس کرتاہے۔ کن نظر بر منعمے اے بو الفضول رو ازو می خواہ نعمت اے جہول اے بے ہودہ حاسد! نعمت دینے والے پر نظر کر اور حسد کی آگ میں جلنے کے بجائے جا اور نعمت دینے والے سے نعمت طلب کر۔