معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
فائدہ: تصویر کشی اسلام میں حرام ہے لیکن مولانانے اس حکایت میں زمانۂ جاہلیت کا واقعہ بیان فرمایا جس سے مقصود مولانا کا سالکین کو اس بات کی ہدایت دینا ہے کہ اگر مرشدِ کامل یعنی شیخ متبعِ سنت تمہاری اصلاح کے لیے داروگیراور کچھ سختیاں کرے تو اس کی ہر ڈانٹ ڈپٹ خوشی خوشی برداشت کرلوتاکہ تمہارے اندر اعمالِ صالحہ اور اخلاقِ حمیدہ کی خوراسخ ہوجاوے۔ گر بہر زخمے تو پُر کینہ شوی پس چرا بے صیقل آئینہ شوی اگر شیخ کی ہر ڈانٹ سے تم پُرکینہ ہوجاؤگے توبغیررگڑے ہوئے کس طرح آئینہ بن سکتے ہو۔یہ مجاہدہ چند دن کاہوتاہے پھر راحت ہی راحت ہوتی ہے۔حکایتِ اژدہا افسردہ در شہرِ بغداد ایک سانپ پکڑنے والا ایک دفعہ پہاڑکی طرف گیا، برف باری سے دامنِ کوہ میں بڑے بڑے اژدہے بے حس و حرکت پڑے تھے۔ مار گیر اندر ز مستانِ شدید مارمی جست اژدہائے مردہ دید سپیرے نے سخت سردی کے موسم میں ایک مرے ہوئے اژدہے کو دیکھا۔ مارگیر آں اژ دہا ر ا بر گرفت سوئے بغداد آمد از بہرِ شگفت سانپ والے نے اس کو اٹھالیا اور شہرِ بغداد میں تماشے کے لیے لے آیا۔ اژدہائے چوں ستونِ خانۂ می کشیدش از پئے وا نگانۂ (وانگاہ متاعِ قلیل۔حبّہ)وہ اژدہا مثلِ ستونِ خانہ عظیم القامت تھا ،سانپ والا اس کو اپنی کمائی کے لیے گھسیٹ رہاتھا۔