معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
یہودی نے کہاکہ اگر تمھیں ایسی ہی ہمدردی ہے تو پیسہ لاؤ اور اس کو لے جاؤ۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ سفید جسم اور کالے دل والا میرا یہودی غلام تو لے لے، اس کے بدلے اس کالے جسم اور روشن دل والا یہ حبشی غلام مجھے دے دے۔ تن سپید و دل سیہ ہستش بگیر در عوض دہ تن سیاہ و دل منیر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو لے کر بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نے کیسا سودا کیاہے۔ سفید جسم اور کالا دل دے آیاہوں اور کالاجسم اور نورانی دل لے آیاہوں۔ حضورصلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایاکہ بہت اچھا سودا کیا تم نے اے صدّیق! اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اپنے سینۂ مبارک سے لگالیا۔ مولانا رومیؔ فرماتے ہیں۔ مصطفی اش در کنارِ خودکشید کس چہ داند لذتے کورا چشید حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو مصطفی صلّی اللہ علیہ وسلّم نے آغوشِ رحمت میں لے لیا۔ جانِ بلال رضی اللہ عنہ نے جو لطف اس وقت محسوس کیا اس کو دوسرا کون سمجھ سکتاہے۔ ------قصّۂ سُلطان محمود و ایاز ایک روز صبح کے وقت سلطان محمود نے اراکینِ سلطنت کی عقل وفہم کا امتحان کرنے کے لیے خزانۂ شاہی سے ایک موتی نکلوایا اور سب سے پہلے وزیر کے ہاتھ میں دے کر اس سے دریافت کیا کہ یہ موتی کتنے دام میں فروخت ہوگا۔ وزیر نے عرض