معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
فنائیت کو سمجھ لیاجاوے کہ حق تعالیٰ کی عظمت کے مشاہدے سے اپنے وجود اور اس کی صفات سے بے خبرہوجاتے ہیں ؎ جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے وہ ہم کو بھری بزم میں تنہا نظر آئے یہی مفہوم وحدۃ الوجودکاہے جسے جہلا صوفیا نے حوّابنارکھاہے۔اِنَّ لِرَبِّکُمْ نَفْحَاتٍ گفت پیغمبر کہ نفحتہائے حق اندریں ایام می آرد سبق پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : اِنَّ لِرَبِّکُمْ فِیْ اَیّامِ دَھْرِکُمْ نَفْحَاتٍ؎ اے لوگو!تمہارے ایامِ زمانہ یعنی ان ہی شب و روز میں حق تعالیٰ کی طرف سے کرم کے جھونکے چلاکرتے ہیں۔ حضرت شاہ فضلِ رحمٰن صاحب گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ ان ہی لمحات میں پڑھاکرتے تھے ۔ کیوں بادِ صبا آج بہت مشکبار ہے شاید ہوا کے رخ پہ کھلی زلفِ یار ہے گوش ہش دارید ایں اوقات را در ربائید ایں چنیں نفحات را اے لوگو! ان قیمتی لمحات کی طرف دل وجان سے منتظر رہاکرو اور جب ان کے لطف وکرم کی وہ ہوا آجائے تو اس سے فیضیاب ہواکرو اور اللہ والوں کے قلوب ان نفحاتِ کرم کو اپنی لطافتِ طبع اور نورانی قلب سے سمجھ لیتے ہیں۔ ------------------------------