معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
تشنگاں گر آب جویند از جہاں آب ہم جوید بعالم تشنگاں پیاسے اگرپانی کوجہاں میں تلاش کرتے ہیں تو پانی بھی اپنے پیاسوں کو ڈھونڈتاہے۔ ایکہ تو طالب نۂ تو ہم بیا تا طلب یابی ازیں یارِ وفا اے مخاطب! اگر تو طالب نہیں ہے تو بھی مایوس نہ ہو، اللہ والوں کے پاس آ یہاں طلب بھی حق تعالیٰ ان کی برکت و فیضِ صحبت سے عطافرماویں گے۔ ہر کَرا بینی طلب گار اے پسر یارِ او شو پیشِ او انداز سر جس شخص کو خدا کا طالب دیکھو اور ان کے لیے بے چین دیکھو اسی کے پاس رہ پڑو اور اسی کو اپنا حقیقی دوست سمجھواوراس کے سامنے اپنے کومٹادو۔گرفتنِ پیرِ کامل ہر کہ او بے مرشدے در راہ شد او ز غولاں گمرہ و در چاہ شد جوشخص بغیرمرشدکے راہِ حق کو طے کرتاہے وہ شیطان کی گود میں پہنچ کر گمراہ اور چاہِ ضلالت میں گرجاتاہے۔ گر تو بے راہ بر فرود آئی براہ گر ہمہ شیری فروا فتی بچاہ اگر تو بے راہبر کے راہِ حق میں اترے گا تو شیر جیسی عالی ہمت ہونے کے باوجود بھی گمراہی کے کنویں میں گرپڑے گا۔ ہر کہ تنہا نادر ایں رہ را برید ہم بعونِ ہمتِ مرداں رسید