معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
عشق سازد دردِ دل دردِ جگر عشق گیر از بے دلاں از بے جگر اور دردِ دل اور دردِ جگر عشق پیدا کرتاہے اور عشق کو حاصل کرو ان سے جو بے دل اور بے جگر ہیں یعنی اپنے دل اور جگر عشقِ حق کے سپرد کرچکے ہیں۔ چوں فدا کردی بحق دل و جگر تو شوی از بے دلاں و بے جگر جب تو نے اپنے دل و جگر کو یعنی ان کی خواہشات کو حق تعالیٰ کی مرضیات پر فدا کردیا تو اب تو بھی بے دل اور بے جگر ہوگیا۔ دادنِ دل و جگر در راہِ دیں نیست ممکن جز بفیضِ پیرِ ایں لیکن دل و جگر دین کی راہ میں فدا کرنا بدونِ پیرِ کامل کے فیض کے آسان نہیں ہے۔دربیانِ توبہ و استغفار چوں بہ بینی از بلاہا و از کروب در سحر گو ایں کہربِّ اغْفِرْ ذُ نوب جب تو دیکھے اپنے اوپر بلا اور تکالیف تو پچھلے پہر نصف رات کے بعد اپنے رب سے استغفار کر۔ کیوں کہ گناہوں کے سبب یہ بلائیں آتی ہیں۔ شیخ را دیدم کہ در وقتِ سحر سجدہ گہ را می کند اشکِ تر میں نے اپنے شیخ کو دیکھا کہ آخرشب میں ہر دو رکعت تہجد کے بعد سجدے میں بہت رویا کرتے تھے اور نہ جانے کیا کیا اللہ تعالیٰ سے دیر تک عرضِ راز و نیاز کیاکرتے تھے ۔ سجدہ گاہِ عاشقانِ ربِّ دیں رشک آرد آسماں را بر ز میں