معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
قصّۂ سلطان محمود غزنوی ایک رات حضرت سلطان محمودرحمۃ اللہ علیہ شاہی لباس اتارکرعام لباس میں رعیت کی نگرانی کے لیے تنہا گشت فرمارہے تھے کہ اچانک چوروں کے ایک گروہ کو دیکھا کہ آپس میں کچھ مشورہ کررہاہے،چوروں نے سلطان محمودرحمۃ اللہ علیہ کو دیکھ کر دریافت کیا کہ اے شخص! تو کون ہے؟ بادشاہ نے کہا کہ میں بھی تم ہی میں سے ایک ہوں۔ وہ سمجھے کہ یہ بھی کوئی چور ہے اس لیے ساتھ لے لیا۔ پھر آپس میں باتیں کرنے لگے اور یہ مشورہ ہوا کہ ہرایک اپنا اپنا ہنر بیان کرے تاکہ وہی کام اس کے سپرد کردیاجاوے۔ ایک نے کہا: صاحبو! میں اپنے کام میں ایسی خاصیت رکھتاہوں کہ کتّا جو کچھ اپنی آواز میں کہتاہے میں سب سمجھ لیتاہوں کہ وہ کیا کہہ رہاہے۔ دوسرے نے کہا: میری آنکھوں میں ایسی خاصیت ہے کہ جس شخص کو اندھیری رات میں دیکھ لیتاہوں اس کو دن میں بلاشک وشبہ پہچان لیتاہوں۔ تیسرے نے کہا کہ: میرے بازوؤں میں ایسی خاصیت ہے کہ میں ہاتھ کے زور سے نقب لگالیتاہوں ، یعنی گھر میں داخل ہونے کے لیے مضبوط دیوار میں بھی ہاتھ سے سوراخ کردیتاہوں۔ چوتھے نے کہا کہ: میری ناک میں ایسی خاصیت ہے کہ مٹی سونگھ کر معلوم کرلیتاہوں کہ اس جگہ خزانہ مدفون ہے یا نہیں۔ جیسے مجنوں نے بغیر بتلائے ہوئے خاک سونگھ کر معلوم کرلیا تھا کہ اس جگہ لیلیٰ کی قبر ہے۔ ہمچو مجنوں بو کنم ہر خاک را خاکِ لیلیٰ را بیابم بے خطا پانچویں شخص نے کہا کہ: میرے پنجے میں ایسی قوت ہے کہ محل خواہ کتنا ہی بلند ہو لیکن میں اپنے پنجے کے زور سے کمند کو اس محل کے کنگرے میں مضبوط لگادیتاہوں اور اس