معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ہواؤں کے ہاتھ پریمن سے مجھ کو اللہ کی خوشبوآرہی ہے(یعنی حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ کی محبتِ حق اور ان کے اخلاص اور ایمان کی خوشبو) ۔ بوئے کبر و بوئے حرص و بوئے آز در سخن گفتن بیاید چوں پیاز اے مخاطب! تکبراور حرص وخواہش کی بدبوگفتگومیں ظاہرہوجاتی ہے مثلِ پیازکھائے ہوئے منہ سے پیاز کی بدبوکے ؎ تو ہمی خسپی و بوئے آں حرام میزند بر آسمانِ سبز فام اے مخاطب! توگناہ کرکے سوتاہے اور اس کی حرام بو آسمان سبز فام تک پہنچتی ہے۔ فائدہ : اس واقعہ کوبیان فرماکرمیرے مرشد وشیخ فرمایاکرتے تھے کہ ہاتھی کو اپنی بدبختی سے چھیڑدینااتنا خطرناک نہیں(کیوں کہ وہ اپنی تکلیف کا تحمل کرلے گا ) جتناکہ اس کے بچوں کو چھیڑنا خطرناک ہے۔ یعنی پھر کیفرِ کردارکوپہنچاکردم لیتاہے۔ پھر اس مثال سے نصیحت فرمایاکرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی توبہ سے معاف ہوجاتی ہے مگراللہ والوں کوستانے والوں سے اللہ انتقام لیتاہے۔ چناں چہ حدیثِ قدسی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاکہ جس نے میرے اولیاء کو اذیت دی اس سے میں اعلانِ جنگ کرتاہوں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے اولیاء کے ادب واکرام کی توفیق بخشیں۔آمینفضیلتِ درخواستِ دعا از دیگراں گر نداری تو دمِ خوش در دعا رو دعا میخواہ ز ا خوانِ صفا اگر تم دعاکے لیے بسببِ شامتِ گناہ زبانِ قبولیت نہیں رکھتے توجاؤاللہ والوں سے دعا کی