معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ہرکہ با سلطانِ جاں عارف نشد از بہائم شد بتر واقف نشد جو شخص کہ محبوبِ حقیقی سے آگاہ نہ ہوا وہ جانوروں سے بدتر اور ذلیل ہوا۔ عاشقے کو سوئے جاناں می رود گردو صد زنجیر بیند بر درد جو عاشق کہ محبوبِ حقیقی کی طرف جاتاہے وہ راستے میں اگر علائقِ دنیا کی دوسو زنجیریں بھی پاتاہے تو انھیں توڑدیتاہے۔دربیانِ وجہ مثنوی اخترؔ دردِ زائد آہ را چو اندروں مثنوی پیدا شود از لب بروں جب باطن میں دردِ محّبت پیدا ہوتاہے تو اس وقت لب پر مثنوی پیدا ہوتی ہے۔ از غمِ او آہ چوں بیروں رود آں زماں ایں مثنوی موزوں شود محبوبِ حقیقی کے غم سے جب آہ ظاہر ہوتی ہے اس وقت یہ اشعار مثنوی موزوں ہوتے ہیں۔ آہ پیدا می شود از غم بداں آہ ظاہر لیک غم در جاں نہاں اور آہِ غم عشق ہی سے وجود پاتی ہے مگر آہ تو ظاہرہوتی ہے لیکن غم جان میں مخفی ہوتاہے۔ اے خدا ایں مثنوئ دردِ ما ایں غمِ ما نیز آہِ سردِ ما ایں ہمہ ممنونِ جذبِ فضلِ تست ایں ہمہ مرہونِ لطفِ خاصِ تست