معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
بھروسا کچھ نہیں اس نفسِ امارہ کا اے زاہد فرشتہ بھی یہ ہوجائے تو اس سے بدگماں رہنا نفس کا اژدہا دلا دیکھ ابھی مرا نہیں غافل ادھر ہوا نہیں اس نے اُدھر ڈسا نہیں کتاکتناہی تربیت یافتہ ہوجاوے مگر اس کی گردن سے زنجیر الگ نہ کرو ؎ گر مُعلَّم گشت ایں سگ ہم سگ است تعلیم یافتہ کتّا،کتّاہی رہتاہے ؎ سلسلہ از گردنِ سگ وامگیر زنجیر کو اس کی گردن سے الگ نہ کرنا اللہ تعالیٰ ہم سب کو نفس کی نگہبانی کی تادمِ آخر توفیق عطافرمائیں۔آمیندرتحریصِ متابعتِ ولیِ مرشد سایۂ یزداں بود بندہ خدا مردۂ ایں عالم و زندہ خدا خدا کا خاص بندہ یعنی مرشدِ کامل خداکاسایہ ہوتاہے جو اس جہان کے تعلقات سے مردہ اور خدا کے تعلقات سے زندہ ہوتاہے۔ دامنِ او گیر زود تر بے گماں تار ہی از آفتِ آخر زماں جلد اور بلاتامل اس مرشد کا دامن پکڑلے تاکہ آخری زمانے کی آفت سے نجات پالے۔ اندریں وادی مرو بے ایں دلیل لٓاا حبّ الآ فلیںگو چو خلیل اس وادی(سلوک) میں مرشدکے بغیر نہ چل، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرح