معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ہمت نہ ہاروکہ امیدوں کی اور بہت سی راہیں ہیں اور ایک تاریکی کے پیچھے امیدوں کے بہت سے خورشید روشن ہیں بارگاہِ رحمت کی طرف سے۔ نا امیدی را خد ا گردن ز دست چوں گنہ مانند طاعت آمد ست حق تعالیٰ نے ناامیدی کی گردن اڑادی ہے اس طرح کہ اس کو کفر قراردیااگرچہ کسی کے گناہ اتنے کثیر ہوں جس طرح کثرت سے نیکی کی جاتی ہے۔ تو مگو مارا بداں شہ بار نیست بر کریماں کارہا دشوار نیست تویہ مت کہہ کہ ہم جیسے بروں کی گنجایش اس کی بارگاہ میں نہیں کیوں کہ وہ کریم ہے اور کریموں پراپنے کرم کا اظہارکچھ دشوارنہیں ہوتا۔ کوئے نو میدی مرو اُمید ہاست سوئے تاریکی مرو خورشید ہاست ناامیدی کی راہِ تاریک مت چل کہ بارگاہِ رحمت میں امیدوں کے لاکھوں آفتاب طلوع ہیں۔صدقِ مقال و حسنِ گفتار رنگِ صدق و رنگِ تقویٰ رنگِ دیں تا ابد باقی بود بر عابدیں رنگِ صدق (اعمال کامطابقِ سنت ہونا)رنگِ تقوی اور رنگِ دین قیامت تک عابدین کی ارواح پر قائم رہے گا برعکس تن پرستوں کے عیش کافناہروقت مشاہدہ کرسکتے ہو۔ دل بیار آمد ز گفتارِ صواب آنچناں کہ تشنہ را آمد بآب صحیح باتوں سے دل کو اس طرح سکون ملتاہے جس طرح پیاسے کو پانی سے۔