معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
منزلِ چہارم روزِ سہ شنبہ………(منگل) از ہمہ نومید گشتیم اے خدا اول و آخر توئی و منتہا اے خدا! ہم تمام ماسوا ناامید ہوگئے۔ اول اور آخر اور منتہا تو ہی ہے ؎ کرد گارا منگر اندر فعلِ ما دستِ ما گیر اے شہ ہر دوسرا اے رب! ہمارے اعمال میں نگاہ نہ کیجیے ، اے دونوں جہاں کے سلطان! ہمارا ہاتھ پکڑ لیجیے یعنی ہماری مدد کیجیے۔ خوش سلامت ما بساحل با زبر اے رسیدہ دستِ تو در بحر و بر اے وہ ذاتِ پاک کہ آپ کا دستِ قدرت سمندر کی گہرائی اور خشکی میں ہر جگہ پہنچا ہواہے! پس ہماری کشتی جس تباہی میں بھی جہاں مبتلا ہو آپ سلامتی سے اسے پھر ساحل تک پہنچادیجیے۔ اے بدادہ رائگاں صد چشم و گوش نے ز رشوت بخش کردہ عقل و ہوش اے کریم! آپ نے سینکڑوں آنکھیں اور کان مفت بدون معاوضہ عطا فرمائے ہیں اور عقل و ہوش ہم کو محض اپنے فضل سے عطا فرمادیاہے۔ پیش ز استحقاق بخشیدہ عطا دیدہ از ما جملہ کفران و خطا آپ نے تمام انعامات اپنے بندوں کو بدون استحقاق عطا فرمارکھے ہیں۔ باوجود یہ کہ آپ کو ان کے تمام کفران اور نافرمانیوں کا علم تھا۔