معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
حکایت ایک عورت کا روناحق تعالیٰ کی بارگاہ میں ایک عورت کے بچے زندہ نہیں رہتے تھے۔ چھ ماہ کے بعد ان کو کسی بیماری کے سبب موت آجاتی، اس طرح سے اس بے کس ماں کے بیس بچے قبرستان پہنچ گئے۔ بست فرزندش چنیں در گور رفت آتشے در جانِ او افتاد تفت اس کے بیس بچے قبر میں اسی طرح یکے بعد دیگرے چلے گئے۔ اس غم کی آگ اس کی جان میں بھڑک اٹھی۔ آدھی رات کو اٹھی اور اپنے رب کے سامنے سجدے میں خوب روئی اور اپنا غم اور اپنے جگر کا خون مناجات میں پیش کیا، اس کے بعد سوگئی ۔ خواب میں دیکھاکہ وہ جنت میں سیر کررہی ہے اور اس نے وہاں ایک عالیشان محل دیکھا جس پر اس کا نام لکھاتھا اور جنت کے باغات وتجلیات سے یہ عورت خوش اور بےخود ہوگئی۔ اس کے بعد فرشتوں نے اس سے کہاکہ اے عورت!یہ نعمت بڑی بڑی عبادتوں اورمحنتوں سے ملتی ہے لیکن توچوں کہ کاہل تھی اورعبادات سے اس مقام کو نہ پاسکتی تھی۔ اس لیے خدا نے تجھے دنیا میں یہ مصیبت دے دی ہے جس پر صبر کے عوض تجھے یہ جنت اور محل دیاہے پھر اس عورت نے وہاں اپنے بچوں کو دیکھا ؎ دید دروے جملہ فرزدانِ خویش تو اس نے کہا:اے اللہ!یہ بچے میری نگاہوں سے اوجھل ہوگئے تھے مگر تیری نگاہ سے غائب نہ ہوئے تھے۔ یہاں توسب موجود ہیں۔ اے میرے رب! اگرتومجھے دنیامیں سینکڑوں سال اسی طرح رکھے جس طرح میں اب ہوں تو کچھ غم نہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ تومیرا خون بہادے توبھی میں راضی ہوں کہ یہ انعامات تومیرے صبر سے کہیں زیادہ ہیں۔