معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ایں جہاں زندانِ مؤمن زیں بود کافراں را جنتِ حانے شود یہ دنیا مؤمن کے لیے قید خانہ اسی لیے ہے کہ اس کی حاجات یہاں کم پوری ہوتی ہیں جس سے وہ تنگ ہونے لگتاہے اور اصلی سبب نہیں جانتا، جس طرح طوطی اور بلبل کے لیے قفس تجویز کیا جاتاہے اور وہ تنگ ہوتی ہے اور کافروں کے لیے جنتِ عاجلہ اسی لیے ہے کہ ان کی اکثر حاجات ان کی مرضی کے مطابق پوری کردی جاتی ہیں۔ بے مرادی مومناں از نیک و بد تو یقیں میداں کہ بہرِ ایں بُوَد غرض مؤمنوں کی بے مرادی خواہ وہ مؤمن نیک ہو یا بد ہو تو یقین کرکہ اسی لیے ہوتی ہے جو اوپر مذکور ہوئی۔ فائدہ:تاخیرِاجابت کی علت یاحکمت کا اسی میں انحصارمقصود نہیں بلکہ من جملہ دیگر اسباب کے ایک یہ بھی ہے چوں کہ یہ مشہور نہ تھی اس لیے اس پر تنبیہ مناسب معلوم ہوئی اس کے علاوہ اور توجیہات بھی ہیں مثلاًیہ کہ مؤمن کو جو نعمتیں جنت میں ملیں گی دنیا کی تمام نعمتیں اس کے مقابلے میں ہیچ ہیں اس وجہ سے یہ قید خانہ ہے اور کافر کو جو سزا تجویز ہے دوزخ میں ،اس لحاظ سے دنیا کی مصیبت بھی کافر کے لیے جنت ہے اور مثلًا یہ کہ مؤمن کا دنیا میں مثل قید خانہ کے جی نہیں لگتا اور کافر کا دنیا میں خوب جی لگتا ہے۔ حضرتِ اقدس حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ یہ اخیر والی توجیہ میرے دل کو زیادہ لگتی ہے۔دربیانِ علاجِ جمودِ فکر از کثرتِ ذکر ایں قدر گفتیم باقی فکر کن فکر گر جامد بود رو ذکر کن