معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
جان و گوش و چشم و ہوش و دست وپا سب کے سب اے خدا!آپ کے احسان کے موتی سے پُر ہیں۔ اینکہ شکرِ نعمت تو می کنم اینہم از تو نعمتے شد مغتنم یہ شکرِ نعمت جو میں کرتاہوں یہ بھی تواے خدا!آپ ہی کی نعمتِ توفیق ہے۔ شکر آں شکر از کجا آرم بجا من کئیم از تست توفیق اے خدا اس شکر کی توفیق کا شکر میں کیسے بجالاؤں کہ ہرشکر کے بعد پھراس شکر کاشکر واجب ہوتاہے اور تسلسل لازم آتاہے پس اے خدا! میں کچھ نہیں ہوں، صرف آپ ہی کی طرف سے سب توفیق ہے۔سخاوت گفت پیغمبر کہ دائم بہرِ پند دو فرشتہ خوش منادی می کنند پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہمیشہ دوفرشتے یہ دعاکرتے رہتے ہیں: کاے خدایا منفقاں را سیر دار ہر درم شاں را عوض دہ صد ہزار کہ اے خدا! سخاوت کرنے والوں کو ہمیشہ سیرو آسودہ رکھ اور ان کے ایک درہم کے عوض ایک لاکھ انھیں عطافرما۔شفقت علی الخلق خیر کن با خلق بہرِ ایزدت تا بیابی راحتِ جانِ خودت