معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اسی طرح دنیا میں رہو کہ جسم تو دنیا میں اور دل دنیا سے باہر ہو، اگر دل کے اندر دنیا گھس گئی تو ہلاکت ہے جس طرح کشتی کے اندر اگر پانی گھسا تو کشتی کی ہلاکت ہے۔دربیانِ تسلیم و رضا می خوشم در خلوتے از آہِ خویش بہرِ تسلیم و رضائے شاہِ خویش میں خلوت میں اپنی آہ سے خوش ہوں شاہِ حقیقی کی رضا وتسلیم کے لیے۔ پیشِ حکمِ پاکِ تو ایں جاں نثار بلکہ صدہا جاں اگر یابم نثار اے خدا! آپ کے حکم پاک پر یہ جان قربان ہو بلکہ صدہا جانیں اگر پاؤں تو قربان ہوں۔ اے غلامت چشمِ ما و گوشِ ما جملہ ایں اعضائے ما و ہوشِ ما اے خدا! میری آنکھیں، میرے کان اور یہ جملہ اعضا اور ہوش سب آپ کے غلام ہیں ۔ حاکمِ احساسِ ما و عزمِ ما اے تو سلطاں رزمِ ما و بزمِ ما اور آپ ہی ہمارے عزم و احساس کے حاکم ہیں اور آپ ہی ہمارے میدانِ جنگ اور محافلِ رنگ (محافلِ احباب) کے سلطان ہیں یعنی ہم آپ ہی کی مرضی اور قانون کے تابع ہیں۔ از درِ تو اے خدا می خواستم از ہمہ امید را بر خاستم میں آپ ہی کے دروازے سے ا ے خدا! مانگتاہوں اور سارے ہی جہان سے امید کو منقطع کرلیاہے۔