معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
روح می پرد سوئے عرشِ بریں سوئے آب و گل شدی در اسفلیں تیری روح عرشِ بریں کی طرف پرواز کرناچاہتی ہے اور توآب وگل کی طرف یعنی تنزل اور بُعد عن الحق کے گڑھے میں گرا پڑتاہے۔ اسپِ ہمت سوئے آخر تاختی آدمِ مسجود را نشناختی تونے اپنی ہمت کاگھوڑا چراگاہِ لذات کی طرف دوڑایااور اپنے باپ آدم علیہ السلام کی منزلت کونہ پہچاناجن کے آگے فرشتے سربسجود ہوچکے ہیں ۔ لغت: آخر مخفف آخور جانوروں کے چرنے کی جگہ۔ آخر آدم زادۂ اے ناخلف چند پنداری تو پستی را شرف اے ناخلف!آخرتوحضرت آدم علیہ السلام کی اولادہے کہاں تک تحصیلِ دنیا کی پستی کوبزرگی سمجھتارہے گا۔ذکرِ حق یادِ او سرمایۂ ایماں بود ہر گدا از یادِ او سلطاں بود یادِ حق آمد غذا ایں روح را مرہمآمد ایں دل مجروح را نامِ او چو بر زبانم می رود ہربنِ مو از عسل جوئے شود اوپر کے پہلے دوشعر مولانا رومی کے ہیں تیسرا شعر حضرت مفتی الٰہی بخش صاحب