معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
استفادہ کرتے رہواور شیطان کا قبضہ اسی وقت ہوتاہے جس وقت ہماری روح نفس سے ساز باز اور صلح کرلیتی ہے، لہٰذا ابلیس لعین کے شر سے بچنے کےلیےنفس کی مخالفت از حد ضروری ہے ۔ نفس کو جو مغلوب رکھے گا وہ ان شاء اللہ تعالیٰ شیطان پر غالب رہے گااور نفس پر غالب ہونا آسان نہیں جب تک کسی اللہ والے سے قوی اور صحیح تعلق نہ کیاجاوے۔قوی تعلق سے مراد محبت اور مناسبت ہے۔صحیح تعلق سے مراد اس کی ہدایات پر عمل ہے یعنی اپنا حال کہہ کران سے مشورہ لیاجاوے، چند دن میں کایا پلٹ جاتی ہے ؎ نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا دین ہوتاہے بزرگوں کی نظر سے پیدا (جج اکبر الٰہ آبادی)حکایتِ طوطی وبقّال طوطی۔طوطا۔بقال۔دوکاندار ایک دوکاندار نے ایک طوطا پال رکھا تھااوراس خوش آواز سبز رنگ کے طوطے سے اس دوکاندار کو بہت محبت تھی اور یہ طوطاخوب باتیں کرتااور خریداروں کو خوش کرتا اور جب دوکاندار نہ ہوتاتودوکان کی بھی وہ حفاظت کرتا۔ ایک دن دوکاندار نہ تھا اور اچانک ایک بلی نے کسی چوہے کو پکڑنے کے لیے حملہ کیا۔ اس طوطے نے سمجھا کہ شاید مجھے پکڑنا چاہتی ہے یہ اپنی جان بچانے کے لیے ایک طرف کوبھاگا،اسی طرف بادام کے تیل کی بوتل رکھی تھی، ساراتیل گرگیا۔ جب دوکاندارآیاتواس نے اپنی گدی پر تیل کی چکناہٹ محسوس کی اور دیکھا کہ بوتل سے تیل گرگیاہے،اس نے غصے میں اس طوطے کے سر پر ایسی چوٹ لگائی جس سے اس کا سرگنجاہوگیا۔ یہ طوطااس دوکاندارسے ناراض ہوگیااور بولنا چھوڑدیا۔