معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
گر گدایاں طامع اند و زشت خو در شکم خواراں تو صا حبدل بجو اگرچہ گدایاں یعنی فقراء کی اکثریت لالچی اوربدخو ہے لیکن ان ہی شکم خواروں میں اہلِ دل بھی تلاش کرنے سے مل جاتے ہیں یعنی اہلِ دل اورصاحبِ کمال بندے بھی ان ہی فقیروں کے بھیس میں اپنے کومٹائے ہوئے چھپے ہوئے ہیں، اگر تم گداگروں کی طمع اورزشت خوئی کے سبب ہی سے متوحش اورمتنفر ہوجاؤگے تواہلِ کمال اوراہلِ دل سے بھی محروم ہوجاؤگے۔ در تگِ دریا گہر با سنگہاست فخرہا اندر میانِ ننگہاست کیاتم دیکھتے نہیں کہ دریاکی گہرائی میں موتی دوسرے پتھروں کے ساتھ مخلوط ہوتاہے پس اگرتم سب ہی پتھروں اورکنکریوں کونظراندازکردوگے توموتی سے بھی محروم ہوجاؤگے۔ سمجھ لوکہ ان ہی بے نام ونشان اوربے خستہ حالوں میں بہت سے اہلِ فخر وصاحبِ کمال بھی موجود ہیں۔ ہاں و ہاں ایں دلقِ پوشانِ من اند صد ہزار اندر ہزاراں یک تن اند مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ حکایتہً عن الحق بیان فرماتے ہیں کہ اے لوگو! خبردار! خبردار! یہ گدڑی پوش بندے ہمارے خاص بندے ہیں اور ہمارے تعلّقِ خاص کی برکت و اعزاز سے ان کی تنہاشخصیت ایک لاکھ انسانوں کے برابر ہے۔دربیانِ استقامت و سعیِ مسلسل واحتراز از مایوسی گفت پیغمبر کہ چوں کوبی درے عاقبت بینی ازاں درہم سرے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ اگر تم مسلسل کسی دروازے کو کھٹکھٹاتے